resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کنویں میں چوہا گر کر پھول اور پھٹ جائے تو پانی نکالنے کا حکم (26980-No)

سوال: مفتی صاحب! کنویں میں چوہا گر کر پھول اور پھٹ چکا ہے، لیکن اس کا سارا پانی نکالنے میں گاؤں کے لوگوں کو حرج کا سامنا ہے، کیونکہ قریب میں کوئی دوسرا کنواں نہیں ہے، اب ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ جس کنویں میں چوہا گر کر مر جائے اور پھول پھٹ جائے تو پورے کنویں کا پانی ناپاک ہو جاتا ہے، ایسی صورت میں چوہا اور اس کے اجزاء نکالنے کے بعد پورے کنویں کا پانی نکالنا ضروری ہے، البتہ اگر لوگوں کو اس میں حرج ہو (جیسا کہ سوال میں ذکر ہے) تو ایسی صورت میں 200 سے 300 ڈول نکالنا کافی ہوگا اور اس سے کنواں پاک ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار:(فصل في البئر،215،214،212/1،ط: سعید)
ﻛﺴﻘﻂ (ﺣﻴﻮاﻥ ﺩﻣﻮﻱ) ﻏﻴﺮ ﻣﺎﺋﻲ ﻟﻤﺎ ﻣﺮ (ﻭاﻧﺘﻔﺦ) ﺃﻭ ﺗﻤﻌﻂ (ﺃﻭ ﺗﻔﺴﺦ) ﻭﻟﻮ ﺗﻔﺴﺨﻪ ﺧﺎﺭﺟﻬﺎ ﺛﻢ ﻭﻗﻊ ﻓﻴﻬﺎ ﺫﻛﺮﻩ اﻟﻮاﻟﻲ (ﻳﻨﺰﺡ ﻛﻞ ﻣﺎﺋﻬﺎ) اﻟﺬﻱ ﻛﺎﻥ ﻓﻴﻬﺎ ﻭﻗﺖ اﻟﻮﻗﻮﻉ ﺫﻛﺮﻩ اﺑﻦ اﻟﻜﻤﺎﻝ.....(ﻭﺇﻥ ﺗﻌﺬﺭ) ﻧﺰﺡ ﻛﻠﻬﺎ ﻟﻜﻮﻧﻬﺎ ﻣﻌﻴﻨﺎ (ﻓﺒﻘﺪﺭ ﻣﺎ ﻓﻴﻬﺎ) ﻭﻗﺖ اﺑﺘﺪاء اﻟﻨﺰﺡ ﻗﺎﻟﻪ اﻟﺤﻠﺒﻲ (ﻳﺆﺧﺬ ﺫﻟﻚ ﺑﻘﻮﻝ ﺭﺟﻠﻴﻦ ﻋﺪﻟﻴﻦ ﻟﻬﻤﺎ ﺑﺼﺎﺭﺓ ﺑﺎﻟﻤﺎء) ﺑﻪ ﻳﻔﺘﻰ،ﻭﻗﻴﻞ ﻳﻔﺘﻰ ﺑﻤﺎﺋﺔ ﺇﻟﻰ ﺛﻠﺜﻤﺎﺋﺔ ﻭﻫﺬا ﺃﻳﺴﺮ، ﻭﺫاﻙ ﺃﺣﻮﻁ.
(ﻗﻮﻟﻪ ﻭﺇﻥ ﺗﻌﺬﺭ) ﻛﺬا ﻋﺒﺮ ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ ﻭﻏﻴﺮﻫﺎ. ﻭﻗﺎﻝ ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻤﻨﻴﺔ: ﺃﻱ ﺑﺤﻴﺚ ﻻ ﻳﻤﻜﻦ ﺇﻻ ﺑﺤﺮﺝ ﻋﻈﻴﻢ اﻩ ﻓﺎﻟﻤﺮاﺩ ﺑﻪ اﻟﺘﻌﺴﺮ، ﻭﺑﻪ ﻋﺒﺮ ﻓﻲ اﻟﺪﺭﺭ.

البحر الرائق:(کتاب الطھارۃ،212/1،ط: رشیدیة)

فتاویٰ دیوبند:(کتاب الطھارۃ،204،203/1،ط:حقانیہ)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity