سوال:
اگر کوئی شخص جذام کا مریض ہو، اور اس کا انتقال ہوجائے اور کوئی شخص اسے غسل دینے کے لئے ہاتھ لگانے کو تیار نہ ہو، تو اس جذامی شخص کو کیسے غسل دیا جائے؟
جواب: واضح رہے کہ جس طرح عام مسلمانوں کو غسل دیا جاتا ہے، اسی طرح جذامی شخص کو بھی غسل دیا جائے گا، البتہ اگر کسی جذامی شخص کے انتقال کے بعد اسے ہاتھ لگا کر غسل دینے میں دشواری ہو، تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر میت مرد ہو، تو مرد لوٹے وغیرہ میں پانی لے کر میت کے اوپر سے پانی بہائے اور اگر میت عورت ہو، تو عورت لوٹے وغیرہ سے میت پر پانی بہائے، اور اگر ایسا بھی نہ ہوسکتا ہو، تو ہاتھ پر تھیلی وغیرہ باندھ لی جائے، اور پاک مٹی پر ہاتھ مار کر میت کو صرف تیمم کرادیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ التاتارخانیة: (کتاب الصلاة الجنائز، 136/1، ط: ادارۃ القرآن)
ولو كان الميت متفسخا يتعذر مسه کفی صب الماء عليه.
دار العلوم دیوبند: (222/5، ط: امدادیة)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی