سوال:
مفتی صاحب ! صرف نکاح ہوا ہو اور رخصتی نہ ہوئی ہو، چھپ کر تعلقات اختیار کرنے سے بیوی حاملہ ہوجائے، اب کیا اس حمل کو ضائع کردینے پر گناہ ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ بلا کسی عذر شرعی کے حمل کو (چار ماہ سے پہلے پہلے) ساقط کرنا سخت گناہ ہے، صورت مسئولہ میں آپ کی اہلیہ کو ایسا کوئی عذر پیش نہیں، جس کی وجہ سے حمل ضائع کرنا جائز ہو، لہذا اگر حمل ضائع کیا گیا تو سخت گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (374/6، ط: دار الفکر)
وفي الذخيرة: لو أرادت إلقاء الماء بعد وصوله إلى الرحم قالوا إن مضت مدة ينفخ فيه الروح لا يباح لها وقبله اختلف المشايخ فيه والنفخ مقدر بمائة وعشرين يوما
و فیه ایضاً: (باب نکاح الرقیق، 176/3، ط: سعید)
قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة على حالة العذر، أو أنها لاتأثم إثم القتل اه.
الھندیة: (356/5، ط: دار الفکر)
العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر والظفر ونحوهما لا يجوز
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی