سوال:
اگر کسی عورت کو چار سال بعد حمل ٹہرا ہو، تو کیا وہ احتیاط کے طور پر شوہر کو بوس و کنار اور ہمبستری سے منع کر سکتی ہے اور اس پر اس کو کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ بیوی پر شوہر کی خواہش کا احترام کرنا ضروری ہے، حاملہ عورت کا بغیر کسی شرعی عذر کے شوہر کو بوس و کنار اور ہمبستری سے منع کرنا درست نہیں ہے، احادیث مبارکہ میں ایسی عورت کے بارے میں بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
حدیث شریف میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ".
رواه البخاري (بدء الخلق/2998) .
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔
"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :"إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ مُهَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ".
رواه البخاري.(النكاح/4795)
ترجمہ:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔
"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا".
رواه مسلم. (النكاح/1736)
ترجمہ:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔
"وعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ".
رواه الترمذي". ( الرضاع/ 1080)
ترجمہ:
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگرچہ وہ تنور پر ہو ( تب بھی چلی آئے)
لہٰذا بغیر عذر کے بیوی اپنے شوہر کو پاس آنے سے منع نہ کرے، البتہ اگر حمل کی وجہ سے کسی ماہر ڈاکٹر نے ہمبستری سے منع کیا ہو یا شوہر کا حد اعتدال سے زیادہ ہمبستری کرنا، جس کی بیوی میں طاقت نہ ہو، تو اس صورت میں بیوی شوہر کو منع کرنے کی وجہ سے گناہگار نہیں ہوگی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی