عنوان: کیا جل کر مرنے والے شخص کو غسل دیا جائے گا؟(5988-No)

سوال: ہمارا ایک رشتہ دار بجلی کا کام کرتا تھا، ابھی وہ بجلی سے شدید کرنٹ لگنے کی وجہ سے بلکل جل کر کالا ہوچکا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس کو غسل دیا جائے گا یا ہم ایسے ہی نماز جنازہ پڑھ کر دفنا دیں؟

جواب: اگر کوئی شخص جل کر مر جائے، اور غسل کے دوران اس کے جسم کو مَلنے کی صورت میں یا مَلے بغیر صرف پانی بہانے کی صورت میں میت کا جسم بگڑ جانے کا خوف ہو، تو میت کے جسم کو دھویا نہیں جائے گا، بلکہ میت کو تیمم کرا دیا جائے گا، اور اگر میت پر پانی ڈالنے کی صورت میں میت کا جسم بگڑنے یا بکھرنے کا خوف نہ ہو، تو میت پر پانی بہا کر مَلے بغیر ہی غسل دیا جائے گا، تیمم نہیں کرایا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقه علی مذاھب الاربعة: (458/1، ط: دار الکتب العلمیة)

ويقوم التيمم مقام غسل الميت عند فقد الماء أو تعذر الغسل، كأن مات حريقا، ويخشى أن يتقطع بدنه إذا غسل بذلك أو بصب الماء عليه بدون دلك، أما إن كان لا يتقطع بصب الماء فلا ييمم، بل يغسل بصب الماء بدون دلك.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1860 Dec 04, 2020
kia jal kar marne walay shakhs ko ghusal dia jaiga?, Shall / will a burnt person be bathed / given ghusul?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.