سوال:
حضرت ! معلوم یہ کرنا تھا کہ میری ایک شادی ہو گئی ہے اور بیوی موجود ہے، ایک بیٹی بھی ہے، تو کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینی ضروری ہے؟ یا پھر شوہر کو حق حاصل ہے کہ وہ پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کر کے الگ گھر میں رکھ سکتا ہے؟
جواب: صورت مذکورہ میں اگر شوہر دوسری شادی کرنا چاہے تو شرعاً اسے یہ حق حاصل ہے، اسے دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 3)
وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِی الۡیَتٰمٰی فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَعُوۡلُوۡا ؕo
الھندیۃ: (277/1، ط: دار الفکر)
وللحر أن يتزوج أربعا من الحرائر والإماء، كذا في الهداية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی