سوال:
اگر ایک شخص اپنی بیٹی کے مہر سے حج کرے، تو اس شخص کا حج ادا ہوجاتا ہے یا نہیں؟
تنقیح :
محترم آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ اس شخص نے بیٹی کی اجازت سے اس رقم سے حج ادا کیا یا اس سے پوچھے بغیر اپنی مرضی سے ادا کیا؟
اگر بیٹی سے پوچھ کر ادا کیا ہے تو کیا بیٹی نے یہ رقم اپنے باپ کو بطور ہبہ (Gift) دی تھی یا قرض کے طور پر؟
اس وضاحت کے بات ہی آپ کے سوال کا جواب انشاءاللہ دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح:
باپ نے بیٹی کی اجازت کے بغیر وہ رقم استعمال کی ہے، بلکہ بیٹی کو اس رقم کے بارے میں بتلایا بھی نہیں ہے۔
جواب: صورت مسئولہ میں مہر کی رقم بیٹی کی ملکیت ہے، اور کسی کی ملکیت کی رقم اس کے رضامندی کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر بیٹی نے صراحتا یا دلالة کسی بھی طرح اپنے باپ کو مہر کی رقم خرچ کرنے کا اختیار نہیں دیا تھا، تو باپ کا اپنی بیٹی کی اجازت کے بغیر اس کی مہر کی رقم سے حج کرنا، درست عمل نہیں تھا، تاہم اس سے ان کا حج ادا ہوگیا ہے، البتہ باپ کو چاہئیے کہ وہ اپنی بیٹی کو مطلع کرکے اجازت لے لے اور بیٹی کے مہر کی رقم طلب کرنے پر رقم اس کے حوالے کردے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 26)
وَّ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ۚ کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ۚ وَ اُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمۡ اَنۡ تَبۡتَغُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ مُّحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ ؕ فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا تَرٰضَیۡتُمۡ بِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡفَرِیۡضَۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًاo
سنن ابي داود: (رقم الحديث: 3052، ط: المكتبة العصرية)
حدثنا سليمان بن داود المهري، أخبرنا ابن وهب، حدثني أبو صخر المديني، أن صفوان بن سليم، أخبره عن عدة، من أبناء أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن آبائهم دنية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ألا من ظلم معاهدا، أو انتقصه، أو كلفه فوق طاقته، أو أخذ منه شيئا بغير طيب نفس، فأنا حجيجه يوم القيامة»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی