عنوان: کیا میت کو غسل دیتے وقت اس کا پلاسٹر اتارنا ضروری ہے؟(6025-No)

سوال: اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے، اور اس کے ہاتھ یا پاؤں وغیرہ پر پلاسٹر بندھا ہوا ہو، تو کیا غسل دیتے وقت اس پلاسٹر کو اتارنا ضروری ہے؟

جواب: اگر کسی شخص کے ہاتھ یا پاؤں وغیرہ پر پلاسٹر بندھا ہوا ہو اور اس کا انتقال ہو جائے، تو اب چونکہ پلاسٹر کی ضرورت باقی نہیں رہی، لہذا پلاسٹر اتارکر غسل دیا جائے، اور اگر پلاسٹر اتارنے کی صورت میں خون جاری ہونے کا یا گوشت وغیرہ الگ ہوجانے کا امکان ہو، تو پلاسٹر نہ اتارا جائے، اور اسی پر غسل دیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (280/1، ط: دار الفکر)
(ويمسح) نحو (مفتصد وجريح على كل عصابة) مع فرجتها في الأصح (إن ضره) الماء (أو حلها) ومنه أن لا يمكنه ربطها بنفسه ولا يجد من يربطها.
(قوله إن ضره الماء) أي الغسل به أو المسح على المحل۔۔۔۔إذ الثابت بالضرورة يتقدر بقدرها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 683 Dec 07, 2020
kia mayyat ko ghusal dete waqt uska plaster utarna zaroori hai?, Is it necessary to remove the plaster of dead when bathing the dead?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.