سوال:
اگر حج کا زمانہ ہو اور کسی کے پاس اتنی رقم موجود ہو کہ اہل و عیال کو خرچہ دے سکتا ہو اور حج کے لئے مکہ مکرمہ جاسکتا ہو، لیکن اس کے پاس اتنی رقم موجود نہ ہو کہ جس سے وہ مدینہ منورہ بھی جاسکے، تو سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں اس پر حج کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: اگر کوئی شخص اپنے اہل و عیال کو خرچہ دے کر مکہ مکرمہ جاکر حج ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو، تو ایسے شخص پر حج ادا کرنا فرض ہے، چاہے اس کے پاس مدینہ منورہ جانے کے لئے اخراجات موجود ہوں یا نہ ہوں، لہذا مذکورہ شخص اگر حج ادا کرنے کے لئے نہیں جائے گا، تو گناہ گار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کنز الدقائق: (226/1، ط: دار البشائر الاسلامیۃ)
هو زيارة مكان مخصوص في زمان مخصوص بفعل مخصوص، فرض مرة على الفور بشرط حرية وبلوغ وعقل وصحة وقدرة زاد وراحلة فضلت عن مسكنه وعما لا بد منه ونفقة ذهابه وإيابه وعياله وأمن طريق
الدر المختار: (627/2، ط: دار الفکر)
وزيارة قبره مندوبة، بل قيل واجبة لمن له سعة. ويبدأ بالحج لو فرضا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی