سوال:
اگر کسی شخص کو احتلام ہوجائے یا وہ اپنی بیوی سے جماع (ہمبستری) کرے، تو کیا احتلام یا جماع کے بعد فورا غسل کرنا ضروری ہے، اور تاخیر کرنے کی صورت میں گناہ گار ہوگا؟
جواب: اگر کسی شخص کو احتلام ہوجائے یا وہ اپنی بیوی سے جماع کرے، تو احتلام یا جماع کے بعد بہتر یہ ہے کہ فورا غسل کرلے، البتہ فورا غسل کرلینا ضروری نہیں ہے، اور ایسا شخص کچھ تاخیر ہونے کی صورت میں گناہ گار نہیں ہوگا، بشرطیکہ اتنی تاخیر نہ ہو کہ جس سے نماز قضا ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (16/1، ط: دار الفکر)
الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط.
قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی