سوال:
مفتی صاحب ! جس طرح قربانی کے جانور میں سات حصے ڈال سکتے ہیں، تو کیا اسی طرح اگر چار یا پانچ بندے عقیقہ کرنا چاہیں تو قربانی کے حصوں کی طرح عقیقہ میں بھی یہی آدمی مل کر ایک بڑا جانور لا سکتے ہیں، یا ہر بندے کو اپنا الگ الگ عقیقہ کرنا پڑے گا ؟
جواب: بڑے جانور گائے، بھینس یا اونٹ کو عقیقہ کے لئے ذبح کرنا شرعاً درست ہے، اور ان میں سات تک حصے کئے جاسکتے ہیں، بشرطیکہ تمام شرکاء کی نیت قربانی یا عقیقہ کی ہو، اور کسی شریک کا حصہ ساتویں حصے (1/7) سے کم نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباری: (593/9، ط: دار المعرفۃ)
"من ولد لہ غلام، فلیعق عنہ من الابل او البقر او الغنم"، دلیل علی جواز العقیقۃ ببقر کاملۃ او ببدنۃ کذالک۔
اعلاء السنن: (119/17، ط: ادارۃ القرآن کراتشی)
و لو ذبح بدنۃ او بقرۃ من سبعۃ اولاد، او اشترک فیھا جماعۃ، جاز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی