سوال:
میں اور میرا چھوٹا بھائی میت کو نہلانے کا کام کرتے ہیں، اور اس پر اجرت لیتے ہیں، ہم میت میں اچھی بات دیکھتے ہیں، تو اسے تو ہم لوگوں کو بتادیتے ہیں، لیکن بسا اوقات کسی میت میں ہم بری بات دیکھتے ہیں، تو کیا ہم وہ بری بات بھی لوگوں میں بتا سکتے ہیں؟
جواب: اگر غسل دینے والے کسی میت میں کوئی بری بات دیکھیں، تو اسے لوگوں میں بیان نہ کریں، البتہ اگر کوئی میت ایسی ہو، جو اپنی زندگی میں بدعتی ہونے میں مشہور ہو، اور اس میں کوئی بری بات دیکھی گئی ہو، تو اس بات کو غسل دینے والے لوگوں میں بیان کردیں، تاکہ لوگ اس سے عبرت حاصل کریں اور اس بدعت سے دور رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (159/1، ط: دار الفکر)
وإن رأى ما يكره من سواد وجهه ونتن رائحته وانقلاب صورته وتغير أعضائه وغير ذلك لم يجز له أن يحدث به أحدا، كذا في الجوهرة النيرة.
فإن كان الميت مبتدعا مظهرا لبدعته ورأى الغاسل منه ما يكره فلا بأس بأن يحدث به الناس ليكون زجرا لهم عن البدعة، كذا في السراج الوهاج
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی