سوال:
مفتی صاحب ! السلام علیکم،
ایک لڑکی نے اپنی چچی کا دودھ پیا ہے، اس لڑکی کو چھوڑ کر باقی اس لڑکی کی تمام بہنوں میں سے کوئی بھی چچی کے بیٹوں سے شادی کر سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ چچی کے کسی بھی بچہ کی شادی دودھ پینے والی بچی کے ساتھ جائز نہیں ہے، کیونکہ چچی کے بچے دودھ پینے والی بچی کے رضاعی بہن بھائی ہیں، اور جس طرح نسبی بہن بھائی کے ساتھ نکاح حرام ہے، اسی طرح رضاعی بہن بھائی کے ساتھ بھی نکاح حرام ہے۔
البتہ چچی کے دوسرے بچوں (جنہوں نے اس بچی کے ساتھ دودھ نہیں پیا ہے) کی شادی، دودھ پینے والی بچی کے بہن بھائیوں سے شرعا درست ہے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان رضاعت کا رشتہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الرضاع، 217/3، ط: سعید)
ولا یحل بین رضیعی امراة،لکونھما اخوین،وان اختلف الزمن والاب، وتحل اخت اخیہ رضاعا ونسبا.
الھدایۃ: (کتاب الرضاع، 351/2، رحمانیہ)
”ویجوز ان یتزوج الرجل باخت اخیہ من الرضاع،لانہ یجوز ان یتزوج باخت اخیہ من النسب،الخ.“ّ
و فیھا ایضاً:
کل صبی اجتمعا علی ثدی امراة واحدة،لم یجز لاحدھما ان یتزوج بالاخری.
الهندية: (489/7، ط: دار الفکر)
"يُحَرَّمُ عَلَى الرَّضِيعِ أَبَوَاهُ مِنْ الرَّضَاعِ وَأُصُولُهُمَا وَفُرُوعُهُمَا مِنْ النَّسَبِ وَالرَّضَاعِ جَمِيعًا، حَتَّى أَنَّ الْمُرْضِعَةَ لَوْ وَلَدَتْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ أَوْ غَيْرِهِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ رَضِيعًا أَوْ وُلِدَ لِهَذَا الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ هَذِهِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ امْرَأَةٌ مِنْ لَبَنِهِ رَضِيعًا فَالْكُلُّ إخْوَةُ الرَّضِيعِ وَأَخَوَاتُهُ، وَأَوْلَادُهُمْ أَوْلَادُ إخْوَتِهِ وَأَخَوَاتِهِ، وَأَخُو الرَّجُلِ عَمُّهُ، وَأُخْتُهُ عَمَّتُهُ، وَأَخُو الْمُرْضِعَةِ خَالُهُ، وَأُخْتُهَا خَالَتُهُ، وَكَذَا فِي الْجَدِّ وَالْجَدَّةِ ... وَتَحِلُّ أُخْتُ أَخِيهِ رَضَاعًا، كَمَا تَحِلُّ نَسَبًا، مِثْلُ الْأَخِ لِأَبٍ إذَا كَانَتْ لَهُ أُخْتٌ مِنْ أُمِّهِ يَحِلُّ لِأَخِيهِ مِنْ أَبِيهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا، كَذَا فِي الْكَافِي".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی