سوال:
مفتی صاحب ! کیا حیض و نفاس والی عورت اور جنبی شخص "منزل" پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: "منزل" میں قرآن پاک کی مختلف سورتوں اور آیات کو جمع کیا گیا ہے، ان میں سے کچھ سورتوں اور آیات میں دعا کا معنی پایا جاتا ہے، جبکہ بیشتر آیات میں دعا کامعنی نہیں پایا جاتا ہے، اس لیے حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں "منزل"پڑھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تبیین الحقائق: (145/1- 146)
ویمنع قراءتہ القرآن أي یمنع الحیض قراءتہ القرآن، وکذا الجنابۃ لقولہ علیہ الصلوۃ والسلام: لا تقرأ الحائض ولا الجنب شیئا من القرآن ولافرق بین الآیۃ وما دونہا۔ وفي روایۃ الکرخي وفي روایۃ الطحاوي یباح لہما قراءتہ ما دون الآیۃ، ہٰذا إذا قرأہ علی قصد التلاوۃ، وأما إذا قرأہ علی قصد الذکر والثناء۔ قال الکاکي رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: لو قرأ الجنبي الفاتحۃ علی سبیل الدعاء لابأس بہ، وکذا شیئا من الآیات أي التي فیہا معنی الدعاء في ظاہر الروایۃ، وعلیہ الفتوی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی