سوال:
اگر کسی شخص کا نام محمد ہو، تو کیا اسے پکارتے وقت بھی محمد کے لفظ کے ساتھ درود شریف پڑھا جائے گا؟
جواب: جب کسی مجلس میں حضور ﷺ کا نام گرامی "محمد" کا ذکر آئے، اور اس سے مراد بھی حضور ﷺ کی ذات گرامی ہو، تو ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا واجب ہے، اور ایک سے زائد مرتبہ پڑھنا مستحب ہے، البتہ اگر کسی کا نام محمد رکھا گیا ہو یا محمد کا لفظ اس کے نام کا جزء ہو اور تذکرہ کے وقت مراد بھی یہی شخص ہو، تو اس کو پکارتے یا اس کا نام لکھتے وقت درود شریف پڑھنا یا لکھنا درست نہیں ہے، اس لئے کہ حضور ﷺ اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام پر درود شریف پڑھنا جائز ہے، ان کے علاوہ کسی اور شخص پر مستقل طور پر درود شریف پڑھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
روح المعانی: (260/11، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وبه يرد على الخفاجي قوله في شرح الشفاء صلاة الملائكة على الأمة لا تكون إلا بتبعيته صلى الله عليه وسلم. وقيل لا تجوز مطلقا. وقيل لا تجوز استقلالا وتجوز تبعا فيما ورد فيه النص كالآل أو ألحق به كالأصحاب. واختاره القرطبي وغيره وقيل تجوز تبعا مطلقا ولا تجوز استقلالا ونسب إلى أبي حنيفة وجمع. وفي تنوير الأبصار ولا يصلي على غير الأنبياء والملائكة إلا بطريق التبع وهو محتمل لكراهة الصلاة بدون تبع تحريما ولكراهتها تنزيها ولكونها خلاف الأولى لكن ذكر البيري من الحنفية من صلى على غيرهم إثم وكره وهو الصحيح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی