سوال:
اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے، اور اس پر حج فرض تھا، لیکن وہ وصیت نہ کرسکا، اور ورثاء اس کی طرف سے اپنے مال سے حج بدل کروانا چاہیں ، تو کیا اس کی طرف سے وصیت کے بغیر حج بدل کرواسکتے ہیں؟
جواب: اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے، اور اس پر حج فرض تھا، لیکن وہ وصیت نہ کرسکا، اور ورثاء اس کی طرف سے اپنے مال سے حج بدل کروانا چاہیں، تو ورثاء کو شرعا اس کی اجازت ہے، اور ورثاء کے لئے میت کے مال سے حج بدل کروانا بھی جائز ہے، بشرطیکہ تمام ورثاء اس پر رضامند ہوں، اور بالغ ہوں، کیونکہ ترکہ تمام ورثاء کا حق ہے اور نابالغ ورثاء کی رضامندی کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (606/2، ط: دار الفکر)
لو كان لم يوص فتبرع عنه الوارث بالحج أو الإحجاج يصح كما قدمه المصنف: أي يصح عن الميت عن حجة الإسلام إن شاء الله تعالى.۔۔۔۔۔۔الوارث ليس له الحج بمال الميت إلا أن تجيز الورثة وهم كبار، لأن هذا مثل التبرع بالمال فالظاهر تقييد حج الوارث هنا بذلك أيضا تأمل
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی