سوال:
اگر کوئی شخص دم قران اور دم تمتع کو ایام نحر کے بعد ذبح کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب: دم قران اور دم تمتع کی قربانی کرنے کے تین دن ہیں، عید کا دن (دس ذی الحجہ)، اور عید کے بعد دو دن (گیارہ اور بارہ ذی الحجہ)، اگر ان ایام کے بعد قربانی کی جائے، تب بھی قربانی ہوجائے گی، لیکن وقت مقررہ، یعنی ایام نحر میں قربانی نہ ہونے کی وجہ سے اس کے علاوہ بطور جنایت مزید ایک دم دینا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیة الناسک: (ص: 128)
ویختص ذبحہ بالمکان وہو الحرم، وبالزمان وہو أیام النحر حتی لو ذبح قبلہا لم یجز بالإجماع ولو ذبح بعدہا أجزأہ بالإجماع، ولکن کان تارکا للواجب عند الإمام یجب بین الرمي والحلق ولا آخر لہ في حق السقوط۔
و فیھا ایضا: (ص: 149)
ولو أخر القارن والمتمتع الذبح عن أیام النحر فعلیہ دم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی