سوال:
میرے بڑے بھائی کا انتقال ہوا ہے اور انہوں نے اپنی طرف سے حج بدل کرانے کی وصیت کی تھی، اور چھوٹا بھائی ان کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتا ہے، لیکن اس نے ابھی تک حج نہیں کیا ہے، تو سوال یہ ہے کیا چھوٹا بھائی حج بدل کے لئے جاسکتا ہے یا کسی حاجی شخص کو حج بدل کے لیے بھیجنا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حج بدل کرانے کے لئے اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ ایسے شخص سے حج بدل کرایا جائے، جو پہلے اپنا حج ادا کرچکا ہو، لہذا ایسے شخص سے حج بدل کرانا، جس نے پہلے اپنا حج ادا نہ کیا ہو، مکروہ تنزیہی (خلاف اولی) ہے، البتہ اگر ایسا شخص حج بدل کر لے، تو حج بدل ادا ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (257/1، ط: دار الفکر)
والأفضل للإنسان إذا أراد أن يحج رجلا عن نفسه أن يحج رجلا قد حج عن نفسه، ومع هذا لو أحج رجلا لم يحج عن نفسه حجة الإسلام يجوز عندنا وسقط الحج عن الآمر، كذا في المحيط وفي الكرماني الأفضل أن يكون عالما بطريق الحج وأفعاله، ويكون حرا عاقلا بالغا، كذا في غاية السروجي شرح الهداية
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی