عنوان: والدین، بیوہ اور ایک بیٹے میں تقسیمِ میراث(6281-No)

سوال: السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب ! درج ذیل مسئلہ میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔
ایک شخص کا انتقال ہوا ہے، اس کے ورثاء میں اس کے والدین دونوں زندہ ہیں، بیوی بھی حیات ہے، اولاد میں صرف ایک بیٹا ہے۔
ان کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
جزاکم اللّٰہ خیراً کثیرا

جواب: مرحوم کی تجھیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد، مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چوبیس (24) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تین (3)، والد کو چار (4)، والدہ کو چار (4) اور بیٹے کو تیرہ (13) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد
والد کو % 16.66 فیصد
والدہ کو % 16.66 فیصد
بیٹے کو % 54.16 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11- 12)
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ۔۔۔۔الخ
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ۔۔۔۔الخ

الدر المختار: (774/4، ط: سعید)
ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1043 Dec 22, 2020
waldain bewah or aik bete mai tqseem e meeras, Distribution of inheritance among parents, widow and one son

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.