سوال:
مفتی صاحب! میں اپنی بیوی کے ساتھ حج کے لئے گیا تھا، اور حج کے دوران اسے حیض آنا شروع ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے وہ طواف زیارت نہ کرسکی، اور میرے ساتھ وطن واپس آگئی، سوال یہ ہے کہ میری بیوی کا حج ادا ہوا یا نہیں اور اگر ادا نہیں ہوا ہے، تو کیا طواف زیارت کرنا کافی ہے یا دوبارہ سے حج ادا کرنا پڑے گا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی عورت کو حج کے دوران حیض آنا شروع ہوجائے، تو وہ طواف زیارت نہیں کرے گی، اس کے علاوہ باقی حج کے تمام اعمال کرے گی، اور طواف زیارت پاک ہونے کے بعد کرے گی، اور اگر حیض کی وجہ سے 12 ذی الحجہ کے بعد طواف زیارت کرے، تو اس صورت میں اس پر دم دینا بھی واجب نہیں ہوگا، اور حج مکمل ہونے کے لئے اس کا طواف زیارت کرنا ضروری ہے، ورنہ وہ اپنے شوہر کے لئے حلال بھی نہیں ہوگی، لہذا اگر کوئی عورت حیض کی وجہ سے طواف زیارت ادا نہ کرے اور وطن واپس آجائے، تو اسے چاہیے کہ عمرہ کا احرام باندھ کر جائے، اور عمرہ سے فارغ ہوکر طواف زیارت کرلے، اس سے اس کا حج مکمل ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (519/2، ط: دار الفکر)
فلو طهرت الحائض إن قدر أربعة أشواط ولم تفعل لزم دم وإلا لا
ولو حاضت بعدما قدرت على الطواف فلم تطف حتى مضى الوقت لزمها الدم لأنها مقصرة بتفريطها اه أي بعدما قدرت على أربعة أشواط. زاد في اللباب فقولهم لا شيء عليها لتأخير الطواف مقيد بما إذا حاضت في وقت لم تقدر على أكثر الطواف أو حاضت قبل أيام النحر ولم تطهر إلا بعد مضيها
فتاوی رحیمیۃ: (111/8، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی