resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: والد کے ساتھ شادی شدہ بیٹوں کے رہنے اور اپنی اپنی آمدنیاں والد کو حوالہ کرنے کی صورت میں، ان آمدنیوں سے بنایا گیا مکان و زمین کس کی ملکیت شمار ہوگی؟(6330-No)

سوال: ہم اپنے والد کے تین بیٹے ہیں، اور تینوں شادی شدہ ہے، ہمارا مشترک کاروبار نہیں ہے، بلکہ ہم میں سے ہر ایک علیحدہ کام کرتا ہے، اور جو تنخواہیں ملتی ہیں، وہ سب والد صاحب کو دیتے ہیں، تاکہ وہ گھر کے نظام کو چلا سکیں، کیونکہ ہمارا کھانا، پینا سب والد اور والدہ کے ساتھ مشترک ہے، والد صاحب نے ہماری دی گئی جمع شدہ رقم سے ایک مکان اور دو زمینیں خرید رکھیں ہیں، سوال یہ ہے کہ اس مکان اور زمینوں کے مالک ہم بیٹے ہیں یا والد صاحب ہیں، وضاحت فرمادیں؟

جواب: صورت مسئولہ میں چونکہ آپ تینوں بیٹے والد صاحب کے ساتھ رہتے ہیں اور اپنی اپنی ماہانہ تنخواہیں والد صاحب کو گھر کا نظام چلانے کے لئے حوالہ کرتے ہیں، لہذا ان جمع شدہ رقم سے جو مکان اور دو زمینیں خریدی گئی ہیں، وہ آپ کے والد صاحب کی ملکیت شمار ہوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (325/4، ط: دار الفکر)
وفي الخانية: زوج بنيه الخمسة في داره وكلهم في عياله واختلفوا في المتاع فهو للأب وللبنين الثياب التي عليهم لا غير

فتاوی رحیمیۃ: (185/9، ط: دار الاشاعت)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

waalid kay sath shadi shuda baiton kay rehnay or apni apni aamdaniyan waalid ko hawalay karne ki soorat mai un aamdniyon say banaya makan or zameen kis ki milkiyat shumar hogi?, In case of married sons living with the father and referring / giving their respective incomes to the father, who owns the house and land built from these incomes?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster