سوال:
مفتی صاحب! سوال یہ کہ بعض لوگ بہت آہستہ آہستہ نماز پڑھتے ہیں، لہذا اگر کبھی امام رمضان کے مہینے میں وتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھ رہا ہو اور مقتدی آہستہ پڑھنے کی وجہ سے دعائے قنوت مکمل نہ کرسکے اور امام رکوع میں چلا جائے، تو اس صورت میں کیا حکم ہے، مقتدی دعائے قنوت پوری پڑھے یا اس کے بغیر ہی امام کے ساتھ رکوع میں مل جائے؟
جواب: اگر رمضان کے مہینہ میں وتر میں امام دعائے قنوت پڑھ کر رکوع میں چلا جائے، اور مقتدی نے ابھی تک دعائے قنوت مکمل نہ کی ہو، تو چونکہ امام کی پیروی کرنا واجب ہے اور دعائے قنوت کی تکمیل کرنا مستحب ہے، لہذا واجب کے لئے مستحب عمل کو چھوڑ دیا جائے گا، اس لئے دعائے قنوت چھوڑ دے اور رکوع میں چلا جائے، جس قدر دعائے قنوت پڑھ چکا ہے، اس سے واجب ادا ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (10/2، ط: سعید)
(ركع الامام قبل فراغ المقتدی ) من القنوت قطعه و (تابعه)
(قوله قطعه و تابعه ) لان المراد بالقنوت هنا الدعاء الصادق على القليل والكثير ومااتی به منه كاف في سقوط الواجب وتكميله مندوب والمتابعة واجبة فيترك المندوب للواجب
الھندیۃ: (111/1، ط: رشیدیۃ)
المقتدى يتابع الامام في القنوت في الوتر فلو ركع الإمام في الوتر قبل أن يفرغ المقتدی من القنوت فانه يتابع الإمام
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی