سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! رہنمای فرمادیں کہ میاں بیوی کی اولاد نہیں ہے، اس عورت کو بہن نے لڑکی دیدی، اور بھائی نے لڑکا دیدیا، اب ان دونوں کے نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر ان دونوں لے پالک بچوں کے درمیان کوئی حرمت رضاعت نہ ہو، تو ان کا آپس میں نکاح جائز ہو گا۔
حرمت رضاعت کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں بچوں نے مدت رضاعت(دودھ پینے کی مدت) میں کسی ایک ہی عورت کا دودھ نہ پیا ہو، خواہ وہ عورت ان دونوں بچوں کو گود لینے والی ان کی منہ بولی ماں ہو، اگر انہوں نے ایسا کیا، تو یہ دونوں بچے آپس میں رضاعی بہن بھائی بن جائیں گے اور ان کا آپس میں نکاح حرام ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکاۃ المصابیح: (باب المحرمات، الفصل الأول، 273/2)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من الولادۃ، رواہ البخاري۔
اعلاء السنن: (کتاب الرضاع، 123/11)
"کل امرأۃ حرمت من النسب حرم مثلہا من الرضاع، وہن الأمہات … وبنات الأخ وبنات الأخت".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی