عنوان: بارش کا پانی قبر میں جانے کے خوف سے قبر کے اوپر تختے لگانے کے بجائے پوری قبر میں مٹی بھرنے کا حکم (6362-No)

سوال: حضرت ! میت کو قبر میں رکھنے کے بعد سلیب سے ڈھکنے کی بجائے مٹی سے کیوں نہیں بھرتے؟
ہمارے آبائی قبرستان میں بارش کا پانی قبر میں چلا جاتا ہے اور قبر میں سوراخ بھی ہوجاتا ہے، تو کیا اس سے بچنے کے لیے سلیب کی بجائے مٹی سے نہ بھر دیا جائے؟

جواب: واضح رہے کہ میت کو قبر میں رکھنے کے بعد اس کے اوپر سلیب وغیرہ رکھنے سے پہلے قبر کے اندر مٹی ڈالنا مکروہ ہے، کیونکہ اس سے میت کی تلویث لازم آتی ہے، لہذا قبر کو ابتداء ہی سے معمول کے مطابق بنایا جائے، یعنی قبر کے اوپر سلیب وغیرہ رکھ کر بنایا جائے، بعد میں اگر بارش کی وجہ سے قبر کو درست کرنا پڑے، تو قبر کے صرف منہدم حصے میں مٹی بھر دیں، نیز اگر قبر کے اطراف میں چار دیواری بنا دیں، تاکہ بارش کا پانی اندر نہ جا سکے، بشرطیکہ جس جگہ میت دفن ہے وہ حصہ چاروں طرف سے کچا رہے، تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (باب صلاة الجنازة، مطلب في دفن الميت، 236/2)
’’(قَوْلُهُ: وَلَايُنْبَشُ لِيُوَجَّهَ إلَيْهَا) أَيْ لَوْ دُفِنَ مُسْتَدْبِرًا لَهَا وَأَهَالُوا التُّرَابَ لَايُنْبَشُ؛ لِأَنَّ التَّوَجُّهَ إلَى الْقِبْلَةِ سُنَّةٌ، وَالنَّبْشَ حَرَامٌ، بِخِلَافِ مَا إذَا كَانَ بَعْدَ إقَامَةِ اللَّبِنِ قَبْلَ إهَالَةِ التُّرَابِ فَإِنَّهُ يُزَالُ وَيُوَجَّهُ إلَى الْقِبْلَةِ عَنْ يَمِينِهِ، حِلْيَةٌ عَنْ التُّحْفَةِ‘‘.
"مطلب فی دفن المیت:
(قَوْلُهُ: وَيُلْحَدُ) لِأَنَّهُ السُّنَّةُ وَصِفَتُهُ أَنْ يُحْفَرَ الْقَبْرُ ثُمَّ يُحْفَرَ فِي جَانِبِ الْقِبْلَةِ مِنْهُ حَفِيرَةٌ فَيُوضَعُ فِيهَا الْمَيِّتُ وَيُجْعَلُ ذَلِكَ كَالْبَيْتِ الْمُسْقَفِ حِلْيَةٌ (قَوْلُهُ وَلَا يُشَقُّ) وَصِفَتُهُ أَنْ يُحْفَرَ فِي وَسَطِ الْقَبْرِ حَفِيرَةٌ فَيُوضَعُ فِيهَا الْمَيِّتُ حِلْيَةٌ... قَالَ فِي الْحِلْيَةِ: وَكَرِهُوا الْآجُرَّ وَقَالَ الْإِمَامُ التُّمُرْتَاشِيُّ: هَذَا إذَا كَانَ حَوْلَ الْمَيِّتِ، فَلَوْ فَوْقَهُ لَا يُكْرَهُ لِأَنَّهُ يَكُونُ عِصْمَةً مِنْ السَّبُعِ".

الفتاوی الخانیة: (194/1)
"ویکره الآجر في للحد إذا کان یلي المیت، أما فیما وراء ذلك لا بأس به".

الھندیة: (166/1)
''وإذا خربت القبور، فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية۔ وهو الأصح، وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي''.

الولوالجیة: (167/1، ط: دار الكتب العلمية)
''وذکر فی بعض المواضع: أنه لابأس بالطین للقبور؛ لما روي عن النبي صلی الله علیه وسلم أنه مر بقبر ابنه إبراهيم فرأی فیه حجراً فستره، فقال: من عمل عملاً فلیتقنه''.

رد المحتار: (237/2)
''(قوله: ولا يرفع عليه بناء) أي يحرم لو للزينة، ويكره لو للإحكام بعد الدفن، وأما قبله فليس بقبر، إمداد''.

امداد الاحکام: (837/1)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 877 Dec 29, 2020
baarish ka pani qabar mai janay kay khouf say qabar kay opar takhtay laganay kay bajaye pori qabar mai matti bharnay ka hukum, Due to fear of rain water going into the grave, instead of putting planks on top of the grave, the order to fill the whole grave with soil

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.