سوال:
حضرت ! کیا لڑکے کا نام ہادی رکھنا مناسب ہے؟
جواب: "ہادی" ہدایت سے ہے، اس کے دو معانی آتے ہیں: (1) ایصال الی المطلوب (مطلوب تک پہنچانا) (2) اراءۃ الطریق (راستہ دکھلانا)
پہلے معنی کے اعتبار سے "ہادی" اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہے کہ صرف وہی مطلوب (ہدایت وغیرہ) تک پہنچنے کی توفیق دیتا ہے، البتہ دوسرے معنی "اراءۃ الطریق" کے اعتبار سے معنی عام ہے کہ ہر آدمی راستہ دکھلا سکتا ہے، چناں چہ "ہاد" حضور اکرم ﷺکے ناموں میں سے بھی ایک نام ہے، لہذا دوسرے معنی کا اعتبار کرتے ہوئے عبد کی اضافت کے بغیر"ہادی span>" (Haadee) نام رکھنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس الوحید: (ص:1377، ادارہ اسلامیات)
الھادی : اللہ رب العزت کے اسماء حسنی میں سے ایک نام، ہادی برحق۔
(٢) رہبر رہنما، جمع : ھداة۔
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (311/11، ط: دار السلاسل)
الأصل جواز التسمية بأي اسم إلا ما ورد النهي عنه۔۔وتستحب التسمية بكل اسم معبد مضاف إلى الله سبحانه وتعالى، أو إلى أي اسم من الأسماء الخاصة به سبحانه وتعالى؛ لأن الفقهاء اتفقوا على استحسان التسمية به. وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن. وقال سعيد بن المسيب: أحبها إلى الله أسماء الأنبياء.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی