سوال:
مفتی صاحب! وضو کرتے ہوئے ہم صابن استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے پانچ یا چھ بار چہرے پر پانی ڈالتے ہیں، تاکہ چہرے سے صابن صاف ہو جائے، اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ کیا وضو کے دوران ایسا کرنا صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اعضائے وضو کو پے در پے دھونا سنت ہے، اور پے در پے دھونے کا مطلب یہ ہے کہ وضو کرنے والا وضو کے افعال کے درمیان کسی ایسے فعل میں مشغول نہ ہو جو وضو سے متعلق نہ ہو، اور صابن لگانا وضو کے افعال سے الگ ایک فعل ہے، لہٰذا وضو کےدوران صابن استعمال کرنے کی وجہ سے اعضاء وضو کو پے درپے دھونے کی سنت ترک ہوجائے گی، اس لئے بہتر یہ ہے کہ اولاً ترتیب وار وضو کرلیا جائے، اس کے بعد اگر ضرورت ہو تو صابن استعمال کرلیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجمع الأنهر: (29/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
والولاء بكسر الواو والمد بمعنى التتابع وحده المعتبر هو أن لا يشتغل المتوضئ بين أفعال الوضوء بعمل ليس منه وهو ليس بشرط عندنا خلافا لمالك رحمه الله له أنه عليه الصلاة والسلام واظب عليه ورد بأن المواظبة ليست دليل الفرض
بدائع الصنائع: (23/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
(ومنها) : الموالاة، وهي أن لا يشتغل المتوضئ بين أفعال الوضوء بعمل ليس منه؛، لأن النبي - صلى الله عليه وسلم - هكذا كان يفعل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی