سوال:
جناب محترم مفتی صاحب!
میرے والد صاحب کا چند دن پہلے انتقال ہوا ہے، ان کی وراثت سے متعلق درج ذیل سوالات میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے۔
سوال نمبر 1:
ابو کا ایک فلیٹ جس پر ابو کہا کرتے تھے کہ میرے مرنے کے بعد
یہ فلیٹ تم دونوں بھائیوں کا ہے ۔ اب وہ فلیٹ وراثت میں آئے گا یا ہم دو بھائیوں کا میں تقسیم ہوگا؟
سوال نمبر 2:
ابو نے جن کو قرضہ دیا تھا، اگر وہ اسے ادا کریں تو وہ رقم وراثت میں آئے گی یا وہ رقم والدہ کو دے دی جائے؟
سوال نمبر 3:
ابو کے پاس کچھ رقم تھی ، وہ وراثت میں آئے گی یا وہ والدہ کو دے دی جائے؟
جزاکم اللّٰہ خیراً
جواب: صورتِ مسئولہ میں فلیٹ، قرض دی ہوئی رقم اور تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ مرحوم کے تمام شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلۃ: (المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لانہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض''.
الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
''بخلاف جعلتہ باسمک فإنہ لیس بہبۃ''۔
و فیہ ایضا: (559/4، ط: سعید)
الترکہ فی الاصطلاح ما ترکہ المیت من الاموال صافیا عن تعلق حق الغیر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی