عنوان: نماز جنازہ میں سورة الفاتحہ پڑھنے کی شرعی حیثیت اور ایک اعتراض کا جواب(6466-No)

سوال: حضرت ! غیر مقلدین کہتے ہیں کہ نماز جنازہ میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا لازمی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ نماز جنازہ میں درود پڑھنا، حدیث سے ثابت نہیں ہے، براہ مہربانی رہنمائی فرمادیں۔

جواب:
احناف کے نزدیک نمازِ جنازہ میں دعا وثنا کی نیت سے سورہ فاتحہ پڑھنا جائز ہے، البتہ سورہ فاتحہ کو لازم سمجھ کر قراءت کی نیت سے پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یہ موقف (نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کو لازم نہ سمجھنا) صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی اندھی تقلید میں نہیں اپنایا گیا ہے، بلکہ بیشتر سلف صالحین، صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) اور تابعین عظام کا یہی موقف رہا ہے۔ چنانچہ موطا امام مالک کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز جنازہ میں سوة الفاتحہ نہیں پڑھتے تھے۔ (موطا امام مالک)
عمدة القاری، شرح بخاری میں علامہ عینی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ امام ابن بطال فرماتے ہیں کہ جو حضرات نماز جنازہ میں سورة الفاتحہ پڑھنے کو لازم نہیں سمجھتے تھے، ان میں حضرات صحابہ کرام میں سے حضرت عمر ، حضرت علی ، حضرت عبد الله ابن عمر اور حضرت ابو ہریرہ ( رضی اللہ عنہم) شامل ہیں، اور تابعین میں سے حضرت عطاء ابن رباح، حضرت طاوس ، حضرت سعید ابن المسیب، حضرت ابن سیرین، حضرت سعید ابن جبیر اور حضرت شعبی ( رحمہم اللہ ) شامل ہیں۔
ابن منذر کہتے ہیں کہ یہی موقف امام مجاہد ، امام حماد اور امام سفیان ثوری کا تھا، اور امام مالک رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ ہمارے شہر ( مدینہ منورہ) میں نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا معمول نہیں ہے۔ ( عمدة القاری)
محدث کبیر حضرت انور شاہ کشمیری صاحب رحمة اللہ علیہ کی فیض الباری، شرح صحیح بخاری میں ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ جمہور سلف صالحین نماز جنازہ میں صرف دعا پر اکتفاء کرتے تھے، اور سورہ فاتحہ نہیں پڑھتے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

موطا الامام مالک: (ص: 210، ط: قدیمی)
مالک، عن نافع ، عن عبداللہ بن عمر کان لا یقرأ فی الصلاة علی الجنازة۔

عمدة القاري: (139/8، ط : دار احیاء التراث العربی)
هذا باب في بيان مشروعية قراءة الفاتحة على الجنازة، وقد اختلفوا فيه، فنقل ابن المنذر عن ابن مسعود والحسن ابن علي وابن الزبير والمسور بن مخرمة مشروعيتها، وبه قال الشافعي وإسحاق، ونقل عن أبي هريرة وابن عمر: ليس فيها قراءة، وهو قول مالك والكوفيين. قلت: وليس في صلاة الجنازة قراءة القرآن عندنا. وقال ابن بطال: وممن كان لا يقرأ في الصلاة على الجنازة وينكر: عمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب وابن عمر وأبو هريرة، ومن التابعين: عطاء وطاووس وسعيد بن المسيب وابن سيرين وسعيد بن جبير والشعبي والحكم، وقال ابن المنذر: وبه قال مجاهد وحماد والثوري، وقال مالك: قراءة الفاتحة ليست معمولا بها في بلدنا في صلاة الجنازة، وعند مكحول والشافعي وأحمد وإسحاق: يقرأ الفاتحة في الأولى،

فیض الباری: (474/2، ط : المکتبة الرشیدیة)
وصرح ابن تیمیة رحمہ اللہ ان جمھور السلف کانوا یکتفون بالدعاء، ولایقرؤن الفاتحة، نعم ! ثبت عن بعضھم۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 7712 Jan 09, 2021
Namaz e Janazah mein Surah e Fatiha parhnay ki sharai haisiyat aur ek (aik) aiteraz ka jawab, Surah-e-Fatiha, Alhamdulillah in Namaz e Janazah,Salat-Al-Janazah, Islamic Ruling (law) on reciting Surah e Fatiha in Funeral Prayer, Namaz e Janaza, Namaz e Janazah, Surah-e-Fatiha, Funeral Prayer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.