عنوان: خلع کے متعلق چند سوالات کے جوابات(6476-No)

سوال: مفتی صاحب! میری بہن نے گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے اپنے شوہر سے حق مہر کے عوض خلع کا مطالبہ کیا، جس پر میرے بہنوئی نے 2 گواہوں کی موجودگی میں اپنی رضامندی کے ساتھ میری بہن کو خلع دے دیا اور خلع نامہ پر دستخط بھی کردیے ہیں۔
1۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ خلع واقع ہوگیا ہے، اور نکاح ٹوٹ گیا ہے؟
2۔ کیا اب ہمارے بہنوئی کو رجوع کا حق حاصل ہے؟ اور اگر یہ دونوں دوبارہ ملنا چاہیں، تو اس کی کیا صورت ہے؟
3۔ اگر خلع واقع ہوگیا ہے، تو بہن کی عدت کب تک ہوگی؟
4۔ کیا میری بہن اس خلع کے بعد کسی دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے؟

جواب: (1) واضح رہے کہ اگر خلع کی تمام شرائط کا خیال رکھتے ہوئے خلع لیا جائے، تو ایسا خلع معتبر ہوتا ہے، اور خلع سے ایک طلاقِ بائن واقع ہو کر دونوں کا آپس میں نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
پس صورتِ مسئولہ میں ایک طلاقِ بائن واقع ہو کر دونوں کا آپس میں نکاح ختم ہو گیا ہے۔
(2) خلع کے بعد شوہر کو رجوع کا حق نہیں رہتا، البتہ خلع کے بعد دونوں دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں، تو دونوں کو دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا پڑے گا۔
(3) اگر عورت حاملہ نہ ہو، تو خلع کے بعد عدت تین حیض ہیں، اور اگر حاملہ ہو، تو عدت وضعِ حمل یعنی (بچے کی پیدائش) تک ہوگی۔
واضح رہے کہ عدت میں عورت پر درج ذیل پابندیاں عائد ہوتی ہیں، ان کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
بلا ضرورتِ شدیدہ گھر سے نہ نکلے، کسی طرح کا بناؤ سنگھار نہ کرے، کوئی زیور نہ پہنے، خواہ سونے چاندی کا ہو یا کسی اور دھات کا، بدن یا کپڑوں میں کوئی خوشبو نہ لگائے، کسی قسم کا بھی تیل بدن پر بلا عذر نہ لگائے، سرمہ یا کاجل نہ لگائے، مہندی نہ لگائے، شوخ رنگ کے کپڑے نہ پہنے، نیز پردے کے حوالے سے عدت میں بھی وہی احکام ہیں، جو عام ایام میں ہیں۔
عورت پر عدت کے دوران اس کے علاوہ بہت سی چیزوں کی پابندی کے حوالے سے جو بے اصل باتیں ہمارے معاشرے میں مشہور ہیں، ان کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
(4) جی ہاں ! خلع کی عدت گزرنے کے بعد، عورت دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 228)
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓءٍ۔۔۔۔الخ

و قولہ تعالی: (الطلاق، الایۃ: 4)
واولات الاحمال اجلہن ان یضعن حملہن۔۔۔۔الخ

سنن الدار قطنی: (رقم الحدیث: 134، 45/4، ط: دار المعرفة)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً.

رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (7015/9، ط: دار الفکر)
وقد اعتبر الحنفية ركن الخلع هو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول

الھدایة: (257/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها " لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله

رد المحتار: (444/3، ط: دار الفکر)
(قوله: والخلع من الكنايات) لأنه يحتمل الانخلاع عن اللباس، أو الخيرات، أو عن النكاح عناية، ومثله المبارأة (قوله: فيعتبر فيه ما يعتبر فيها) ويقع به تطليقة بائنة إلا إن نوى ثلاثا فتكون ثلاثا، وإن نوى ثنتين كانت واحدة بائنة كما في الحاكم

بدائع الصنائع: (205/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ومنها حرمة الخروج من البيت۔۔الخ

الھندیة: (533/1، ط: دار الفکر)
على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 750 Jan 11, 2021
Khula kay mutaliq chand sawalat kay jawabat, sawalat k jawabat, sawal o jawab, sawalat jawabat, khula lene ka tareqa, khula kya hay, Answers to few questions related to Khula, Questions Answers related to Khula, Khula related questions, Regarding, Khula in Islam, Talaq and Khula

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.