عنوان: بیوہ، چار بیٹے اور دو بیٹیوں میں تقسیمِ میراث(6523-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میرے والد صاحب انتقال فرما گئے ہیں اور والد صاحب وراثت میں ایک گھر چھوڑ کر گئے ہیں، ہم 4 بھائی، 2 بہنیں (شادی شدہ) اور والدہ ہیں، اس گھر میں سے میں دونوں بہنوں کو وراثت کے حصہ میں سے شرعی حصہ دینا چاہتا ہوں، اس کا کیا طریقہ ہوگا؟

جواب: والد مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کہ ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ کو اسی (80) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دس (10)، چار بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 17.5 فیصد
اور ہر ایک بیٹی کو % 8.75 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11- 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ۔۔۔۔الخ
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ۔۔۔۔الخ



واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 447 Jan 20, 2021
meeras ke taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.