سوال:
مفتی صاحب ! مندرجہ ذیل مسئلہ میں میری رہنمائی کیجیے کہ اگر کسی کا والد یا چچا فوت ہو جائے تو کیا ہفتے میں کوئی ایسا دن ہے کہ جس دن اس کی قبر پر جائے اور مردہ محسوس کرے کہ آج میرا بیٹا میری قبر پر آیا ہے؟
جواب: اصول یہ ہے کہ مرنے کے بعد مردوں میں زندہ لوگوں کی طرح سننے اور سمجھنے کی صلاحیتjavascript:void(0) نہیں رہتی٬ لیکن جس وقت اللہ تعالی کسی مصلحت سے انہیں کوئی آواز سنانا چاہے٬ تو سنا دیتا ہے٬ چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ:
عن ابن عباس رضی اﷲ عنھما قال قال رسول اﷲﷺ ما من احد یمر بقبر اخیہ المومن کان یعرفہ فی الدنیا فیسلم علیہ الا عرفہ ورد علیہ السلام
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے کی قبر پر گذرتا ہے٬ اور اس کو سلام کرتا ہے٬ وہ مردہ اس کو پہچان لیتا ہے٬ اور اس کو سلام کا جواب بھی دیتا ہے."
(احکام القرآن للجصاص ، ج:۳ ،ص:۶۵ ، ط:ادارۃالقرآن)
لہذا اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب کوئی انسان قبرستان پر جا کر سلام کرتا ہے٬ تو مردہ اس آنے والے کو پہچانتا ہے اور سلام کا جواب بھی دیتا ہے٬ لیکن اس کیلئے کوئی دن یا وقت مخصوص نہیں ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الکریم: (الفاطر، الآیۃ: 22)
ان اللہ یسمع من یشاء وما انت بمسمع من فی القبورo
صحیح البخاری: (باب المیت یسمع خفق النعال، 178/1، ط: قدیمی)
عن انس رضی اللہ عنہ عن النبی ﷺ قال: العبد اذا وضع فی قبرہ وتولی وذھب اصحابہ حتی انہ لیسمع قرع نعالہم اتاہ ملکان، الحدیث۔
و فیہ ایضاً: (183/1)
"قال نافع ان ابن عمر ؓ اخبرہ قال: اطلع النبی ﷺ علی اھل القلیب فقال: وجدتم ما وعد ربکم حقا؟ فقیل لہ: تدعو امواتا؟ فقال: ما انتم باسمع منھم، ولکن لا یجیبون"
الروح لابن القیم: (ص: 10)
"قال ابن عبد البر ثبت عن النبی ﷺ قال مامن مسلم یمر علی قبر اخیہ کان یعرفہ فی الدنیا فیسلم علیہ الا رد اللہ علیہ روحہ حتی یرد علیہ السلام٬ فھذا نص فی انہ یعرفہ بعینہ ویرد علیہ السلام"
فتاوی عثمانی: (62/1، ط: معارف القرآن)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی