سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !میں نے تہجد کے وقت وتر ادا کیے اور جب آخری تشہد پڑھا، اس وقت تک فجر کا وقت داخل نہیں ہوا تھا، لیکن جب میں نے سلام پھیرا تو اس وقت فجر کا وقت داخل ہو چکا تھا، تو کیا میرے وتر ادا ہو گئے؟
جواب: نمازوں کی ادائیگی کا اہتمام اپنے اوقات میں کرنا ضروری ہے، وتر کا آخری وقت صبح صادق تک ہے، اس لیے صبح صادق سے پہلے پہلے وتر کی نماز ادا کرنا ضروری ہے، تاہم وتر پڑھنے کے دوران اگر وقت نکل جائے، یعنی صبح صادق طلوع ہوجائے تو وتر کی نماز فاسد نہیں ہوگی اور دوبارہ قضاء پڑھنا لازم نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجمع الأنهر: (باب قضاء الفوائت، 146/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإلى أنه لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد وهو الأصح۔
رد المحتار: (401/1، ط: دار الفكر)
" وتجتمع أيضاً في الوقت بالنسبة إلى صلاة الصبح والجمعة والعيدين، فإنه يشترط في ابتدائها وانتهائها وحالة البقاء، حتى لو خرج قبل تمامها بطلت. وينفرد شرط الانعقاد عن شرط الدوام وعن شرط البقاء في الوقت بالنسبة إلى بقية الصلوات فإنه شرط انعقاد فقط إذ لايشترط دوامه ولا وجوده حالة البقاء".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی