سوال:
حضرت ! ایک شخص خواتین سے ناجائز تعلقات رکھتا ہے، شراب نوشی بھی کرتا ہے اور باوجود سمجھانے کے باز نہیں آتا ہے، تو کیا اس کی بیوی طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ تفصیل اگر واقعی سچ ہے، تو ایسی عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ دونوں طرف کے خاندانوں کے بااثر اور بااختیار بزرگ حضرات اس عورت کے شوہر کو سمجھا کر سیدھے راستے پر لانے کی کوشش کریں، اگر خدانخواستہ وہ پھر بھی اپنے برے کردار سے باز نہیں آتا، تو شرعاً اس عورت کیلئے جائز ہے کہ وہ اپنے شوہرسے طلاق یا خلع لے لے اور پھر عدت گزارنے کے بعد کہیں اور شادی کر لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 2226، 268/2، ط: المكتبة العصرية)
حدثنا سليمان بن حرب ،ثنا حماد ، عن أيوب ، عن أبى قلابة ، عن أبى أسماء ، عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة".
الھندیة: (كتاب الطلاق، الباب الثامن في الخلع، 519/1، ط: قديمي)
"اذا تشاق الزوجان و خافا ان لايقيما حدود الله فلا بأس بان تفتدي نفسها منه بمال يخلعهابه، فاذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة، ولزمها المال".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی