سوال:
مفتی صاحب ! خدمت کرنے والے ساتھی کو کن الفاظ میں دعا دینی چاہیے؟
جواب: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء تشریف لے گئے، میں نے بیت الخلاء کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا، باہر نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، یہ کس نے رکھا ہے؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے بارے میں بتلایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا کی اور فرمایا: اَللّٰهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ (اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرما)۔
(صحیح بخاری، بَابُ وَضْعِ المَاءِ عِنْدَ الخَلاَءِ، رقم الحديث: 143)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (بَابُ وَضْعِ المَاءِ عِنْدَ الخَلاَءِ، رقم الحديث: 143، ط: دار الکتب العلمیۃ)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ القَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الخَلاَءَ، فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا قَالَ: مَنْ وَضَعَ هَذَا فَأُخْبِرَ فَقَالَ اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی