سوال:
السلام علیکم، کیا شوہر کی جائز باتوں پر اطاعت اور شوہر کی خدمت کرنا عورت کا فرض ہے یا صرف ہمارے پاک و ہند کی علاقائی رسم ہے؟ براہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے ازدواجی رشتے کی بقا اور استحکام کے لیے ان دونوں پر ایک دوسرے کے کچھ حقوق لازم کیے ہیں، جن میں سے بعض حقوق شرعی اعتبار سے فرض کا درجہ رکھتے ہیں اور بعض حقوق اخلاقی اعتبار سے فرض ہیں، اور جب شوہر گھر کے باہر کے کام انجام دے رہا ہے تو بیوی کو گھر کے کاموں کو خوش اسلوبی سے انجام دینا چاہیے، چنانچہ آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان اسی طرح کاموں کی تقسیم فرمائی تھی کہ گھر کے کام حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ذمہ اور باہر کے کام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ذمہ کیے تھے، لہذا بیوی پر شوہر کی خدمت کرنا اگرچہ شرعی فریضہ نہیں ہے، مگر اخلاقی فریضہ ضرور ہے اور حسن معاشرت اور ازدواجی زندگی کو پر سکون بنانے کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی خدمت میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ کرے، دوسری طرف شوہر بھی بیوی سے گھر کے کام لینے میں زیادتی نہ کرے، بلکہ جہاں تک ہوسکے خود گھر کے کاموں میں بیوی کا ہاتھ بٹا دے، کیونکہ آپ ﷺ بھی گھر میں اپنی بیویوں کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹاتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (باب النفقہ، 704/2)
ولا یجوز لہا اخذ الاجرۃ علی ذلک لوجوبہ علیہا دیانۃ ولو شریفۃ لانہ علیہ الصلاۃ والسلام قسم الاعمال بین علی وفاطمۃ فجعل اعمال الخارج علی علی رضی اللہ عنہ والداخل علی فاطمۃ رضی اللہ عنہا مع انہا سیدۃ نساء العالمین بحر۔۔۔۔۔۔۔۔امتنعت المرأة من الطحن والخبز إن کانت ممن لاتخدم أو کان بھا علة فعلیہ أن یأتیھا بطعام مہیأ وإلا بأن کانت ممن تخدم نفسھا وتقدر علی ذلک لا یجب علیہ
فتفتی بہ ولکنہا لا تجبر علیہ إن أبت ۔
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144007200397
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی