سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میرے والد اور والدہ کا انتقال ہوئے 30 سال ہو گئے ہیں، ان کے 20 سال بعد میری بہن نے والد کا گھر خرید لیا اور ہم سب بہنوں بھائیوں کو پیسے دے دیے تھے، جو اس وقت کی مارکیٹ ویلیو تھی۔
ہمارے 3 بھائی اور 8 بہنیں ہیں، جس میں ایک وہ خود مکان لینے والی ہے تو 10 بہن بھائیوں کو پیسے دے دیے، صرف ایک بھائی نے کہا کہ مجھے پیسے سب کو دینے کے بعد دیدینا۔
کچھ عرصے بعد اس بہن کا آپریشن تھا تو جو پیسے بھائی کو دینا باقی تھے، وہ اس کے آپریشن پر لگ گئے۔
بھائی نے اس سے پیسے مانگے، تو اس کے پاس پیسے ختم ہوگئے تھے، تو بھائی کی اس سے اس بارے میں تلخ کلامی ہوئی، اس کے بعد سے آج تک بھائی اس کے نیچے گھر پر قابض ہے۔
126 گز کا مکان ہے، بھائی نے کورٹ میں کیس کر دیا، کورٹ کا فیصلہ بھی 8 سال پہلے آ چکا ہے، جس میں صاف لکھا ہے کہ بھائی کا حصہ 9 پرسنٹ اور بہن کا حصہ 91 پرسنٹ ہے، اس کے باوجود بھائی 50 پرسنٹ پر قابض ہے اور پیسے بھی 50 پرسنٹ کے حساب سے مانگ رہا ہے۔
کیا بھائی کا یوں گھر پر قبضہ جائز ہے؟ کیا ان کے گھر دوسرے بہن بھائیوں کا کھانا جائز ہے؟
براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
جواب: مذکورہ صورت میں والد کے ترکے میں چھوڑا ہوا مکان بیچتے وقت اگر تمام ورثاء عاقل اور بالغ تھے٬ اور انہوں نے اپنی رضامندی سے مکان میں سے اپنا حصہ بہن کو فروخت کردیا تھا٬ تو اس کے بعد شرعی طور اس مکان کی مالکہ وہی بہن ہونگی (جس نے مکان خریدا تھا)، بھائی کو اپنے حصے کی قیمت کے مطالبے کا حق حاصل ہے٬ لہذا مذکورہ صورت میں جب بہن نے قیمت دینے سے انکار بھی نہیں کیا٬ تو بھائی کیلئے اس کے مکان پر قبضہ کرنا اور اسے اپنے استعمال میں لانا٬ اور مکان میں اپنے حصے سے زیادہ قیمت کا مطالبہ کرنا ہرگز جائز نہیں ہے٬ بلکہ وہ صرف اپنے حصے کی قیمت (جو مکان بیچتے وقت طے ہوئی تھی) کا حق دار ہے٬ لہذا بہن کو چاہیے کہ جلد از جلد بھائی کو اس کی رقم کی ادائیگی کردے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآية: 29)
" یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَأْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ"۔۔۔۔الخ
مشکاۃ المصابیح: (باب الغصب، الفصل الثانی٬ رقم الحدیث: 2944)
" عن اَبِیْ حُرَّۃَ الرَّقَاشِی عَنْ عَمِّہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہ ﷺ اَلَالَا تَظْلِمُوْا الاَ لایَحِلُّ مَالُ اِمْرَیٍٔ الَابطِیْبِ نَفْسٍ منہ "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی