سوال:
میں بیکری کا سامان فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں، اور ماہِ رمضان میں دن کے وقت بھی بیکری کا سامان فروخت کرتا ہوں، جبکہ بعض دفعہ روزہ خور بھی مجھ سے سامان خریدنے آتے ہیں، سوال یہ ہے کہ میرے لئے ماہِ رمضان میں دن کے وقت بیکری کا سامان فروخت کرنا کیسا ہے، درست ہے یا نہیں؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ کے لئے ماہِ رمضان میں بیکری کا سامان دن کے اوقات میں فروخت کرنا جائز ہے، البتہ اگر کسی خریدار کے بارے میں آپ کو معلوم ہو کہ یہ شخص بنا کسی عذر کے دن کے وقت کھانے کے لئے بیکری کا سامان خرید رہا ہے، تو آپ کے لئے ایسے شخص کو سامان فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، ہاں اگر کسی شخص کے بارے میں علم نہ ہو، تو اسے بیکری کا سامان فروخت کرنا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدة الرعایة علی شرح الوقایة: (کتاب الکراھیة، 58/4)
وبیع العصیر ممن یتخذ خمراً
قولہ بیع العصیر اعلم ان للبیع ثلثۃ احوال الاولیٰ انہ لا تقوم المعصیۃ بنفسہ کالحبوب والثوب ونحوھا والثانی انہ تقوم المعصیۃ بنفسہ لکن لا بعینہ بل بعد تبدیلہ وتغیرہ کعصیر العنب یمکن ان یجعلہ مسکراً او ما فی معناھا ویمکن ان لا تصیر خمراً والثالث المعصیۃ تقوم بعینہ کالسلاح للکفار فانھم یقاتلون بہ بعینہ‘ لا تبدیل ولا تغیرفیہ فالاول یجوز بیعہ بالا تفاق الثالث یکرہ بیعہ بالاتفاق والثانی جاز بیعہ عندہ لا عندھما فقال المصنف لبیان ھذہ النکتۃ ان بیع العصیر جائز عندہ لان معصیۃ الخمر لا تقوم من نفس العصیر بل بعدما تصیر مسکرا والحق معہ انہ ملک الا نصاف والتوسیع وصا حباہ سلکا مسلک الا حتیاط والحذ ار فان کنت فقیھا محتاطاً عالماً بمواقع الا فعال اختر قول ابی حنیفہ والا فالاحتیاط فیما قال بھا صاحباہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی