سوال:
مفتی صاحب ! میں کام کاج میں اتنی مصروف ہوتی ہوں کہ بسا اوقات بھول جاتی ہوں اور ناخن نہیں کاٹ پاتی اور دو دو ہفتہ کے ناخن بڑے ہوجاتے ہیں اور ان میں میل جمع ہوجاتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا ناخنوں میں میل ہونے کی صورت میں میرا وضو اور غسل ہوجائے گا؟
جواب: ناخنوں میں صرف میل کے ہونے سے وضو اور غسل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لہذا اگر کسی کے ناخنوں میں میل جمع ہو جائے اور وہ اس حالت میں وضو یا غسل کرلے تو اس کا وضو اور غسل صحیح ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (4/1، ط: دار الفکر)
وفي الجامع الصغير سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو الصباغ قال كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم إذ لا يستطاع الامتناع عنه إلا بحرج والفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی