سوال:
میرے ساتھ کئی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ رات کو مجھے احتلام ہوا اور فجر کی جماعت فوت ہوجانے کے خوف سے جلدی جلدی غسل کیا اور کلی اور ناک میں پانی ڈالا، لیکن کلی کے وقت غرغرہ کرنا بھول گیا، سوال یہ ہے کہ کیا غسل میں غرغرہ کرنا ضروری ہے اور اگر ضروری ہے تو کیا پڑھی گئی نمازیں دہرانا ہوں گی؟
جواب: غسل میں کلی کرتے وقت غرغرہ کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ مسنون ہے، لہذا اگر کوئی شخص منہ بھر کر کلی کرے اور غسل کے دیگر فرائض ادا کرے اور کلی کرتے وقت غرغرہ کرنا بھول جائے تو اس کا غسل ہوجائے گا اور اس سے پڑھی جانے والی نمازیں درست ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (151/1، ط: دار الفکر)
(وفرض الغسل)۔۔۔۔۔۔وظاهره عدم شرطية غسل فمه وأنفه في المسنون كذا البحر، يعني عدم فرضيتها فيه وإلا فهما شرطان في تحصيل السنة (غسل) كل (فمه) ويكفي الشرب عبا؛ لأن المج ليس بشرط في الأصح۔۔الخ
الفتاوي التاتارخانیة: (276/1، ط: رشیدیة)
فالفرض ان یغسل جمیع بدنہ۔۔۔۔۔۔فالمضمضۃ والاستنشاق فرضان فی الغسل، نفلان فی الوضوء
النھر الفائق: (41/1، ط: دار الکتب العلمیة)
(وغسل فمه) ثلاثا بمياه (وأنفه) كذلك وعدل عن تعبير القوم بالمضمضة والاستنشاق إما اختصارا أو لأن الغسل يشعر بالاستيعاب وهذا لأن السنة فيهما المبالغة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی