سوال:
السلام علیکم، بعد سلام عرض ہے کہ آج سے تقریباً 25 سال پہلے میں نے اور میرے بڑے بھائی نے والدہ محترمہ کو ایک فلیٹ 2 گواہ کی موجودگی میں دیا تھا اور فلیٹ کے کاغذات بھی ان کے نام کردیے تھے، ہم سب اسی فلیٹ میں رہائش پذیر تھے، پھر اللہ نے برکت عطا فرمائی، سب بھائی بہن الگ مکان میں رہائش پذیر ہوگئے۔
اب والدہ محترمہ اپنی حیاتی میں ہم 2 بھائی کو یہ فلیٹ دے دہی ہیں، کیونکہ ابھی ہمیں مالی مشکلات ہے، ہماری امداد کرنا چاہتی ہیں۔
آپ سے معلوم کرنا ہے کہ کیا والدہ محترمہ ہمیں فلیٹ واپس دے سکتی ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
تنقیح :
محترم آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ آپ دونوں بھائیوں نے جو مکان اپنی والدہ کو دیا تھا، آیا وہ آپ دونوں کی ذاتی ملکیت تھا یا میراث میں سب بھائیوں کے درمیان مشترک تھا۔
اس بات کی وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
جواب تنقیح:
یہ ہم دونوں بھائیوں کی کمائی کا رقم سے خریدا گیا تھا۔
جواب: اگر آپ دونوں بھائیوں نے والدہ کو فلیٹ ہبہ کرکے مالک بنا کر ان کے قبضے میں دے دیا تھا، تو وہ فلیٹ ان کی ملکیت میں آ گیا تھا، اب اگر آپ کی والدہ اپنے اختیار ورضامندی سے وہ فلیٹ واپس ہدیہ دینا چاہتی ہیں، تو آپ کیلئے اسے قبول کرنا جائز ہے، لیکن اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ آپ دونوں بھائیوں میں سے کسی نے بھی فلیٹ کی واپسی کا مطالبہ نہ کیا ہو، کیونکہ والدہ کو فلیٹ ہبہ کرنے کے بعد اولاد کو واپس لینے کا اختیار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ہبہ کے درست ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اگر وہ فلیٹ قابل تقسیم ہو، مثلاً : دو کمرے ہوں تو ان میں سے ایک کمرہ ایک کو اور دوسرا کمرہ دوسرے کو متعین کرکے تقسیم کیا جائے، اس صورت میں فلیٹ کی تقسیم اور حدبندی ضروری ہوگی، لیکن اگر وہ فلیٹ قابل تقسیم نہ ہو تو بلاتقسیم اور حد بندی کے بھی فلیٹ کا ہبہ جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (377/4، ط: دار الفکر)
ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط. والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة وثبوت حكمها القبض بإذن المالك، والإذن تارة يثبت نصا وصريحا وتارة يثبت دلالة۔
و فیھا ایضا: (386/4، ط : دار الفکر)
ليس له حق الرجوع بعد التسليم في ذي الرحم المحرم وفيما سوى ذلك له حق الرجوع إلا أن بعد التسليم لا ينفرد الواهب بالرجوع بل يحتاج فيه إلى القضاء أو الرضا أو قبل التسليم ينفرد الواهب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی