سوال:
مفتی صاحب ! میت کو دفنا کر قبر کے پاس کتنی دیر تک ٹہرنا مسنون ہے؟
جواب: واضح رہے کہ میت کی تدفین کے بعد قبر پر کچھ دیر تک ٹہرنا مسنون و مستحب ہے، سنن ابی داود کی روایت ہے :
عن عثمان بن عفان قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا فرغ من دفن المیت وقف علیہ، فقال: استغفروا لأخیکم وسلوا لہ التثبیت، فإنہ الآن یسئل".
(سنن أبي داؤد / باب الاستغفار عند قبر المیت في وقت الانصراف رقم: ۳۲۲۱)
ترجمہ:
حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میت کی تدفین کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے اور فرماتے: اپنے بھائی کے لیے دعائے مغفرت کرو اور اللہ تعالی سے اس کے لیے (منکر نکیر کے سوالات کے جواب میں) ثبات قدمی کا سوال کرو، کیوں کہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔
اس ضمن میں اونٹ ذبح کر کے اس کے گوشت کی تقسیم جتنا وقت آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں ہیں، بلکہ یہ مقدار حضرت عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہ کی بیان کردہ ہے، جو صحیح مسلم کی طویل روایت کے ضمن میں مذکور ہے، ذیل میں روایت کا وہ حصہ ترجمہ کے ساتھ نقل کیا جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ ، قَالَ : حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ، وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ... فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ ، وَلَا نَارٌ ، فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ، ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا ، حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ ، وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي".
(الصحيح لمسلم: كتاب الإيمان/ باب كون الإسلام يهدم ما كان قبله وكذا الهجرة والحج، حديث رقم: 202)
ترجمہ:
حضرت ابن شماس المھری کا بیان ہے ہم حضرت عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ سکرات الموت کی حالت میں تھے، (اس میں انہوں نے ) اپنے بیٹے سے فرمایا: جب میرا انتقال ہوجائے، تو میرے جنازے کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی نہ جائے اور نہ ہی آگ لےکر جائ جائے، اور جب تم لوگ مجھے دفن کرچکو، تو مجھ پر تھوڑی تھوڑی مٹی ڈالنا، اس کے بعد میری قبر کے ارد گرد اتنی دیر ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے، تاکہ تمہاری وجہ سے مجھے انس رہے اور میں جان سکوں کہ میں اپنے پروردگار کے فرشتوں کو کیا جواب دے رہا ہوں؟۔
تنبیہ:
ان الفاظ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اونٹ ذبح کیا جائے اور اس کا گوشت تقسیم کیا جائے، بلکہ صرف وقت کی مقدار کا اندازہ بتانا مقصود ہے اور عرب کے لوگ یہ دونوں کام (اونٹ ذبح کرنا اور اس کا گوشت تقسیم کرنا) بڑی پھرتی سے سر انجام دے لیا کرتے تھے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی