سوال:
میں نے سنا ہے کہ مجنون شخص کی نماز جنازہ میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی، کیا یہ درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جنون اگر دائمی تھا، یعنی بچپن سے ہی لاحق تھا اور کبھی افاقہ نہیں ہوا، تو ایسی صورت میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی، کیونکہ یہ مکلف ہی نہیں تھا، اس وجہ سے اس کے ذمہ کوئی گناہ بھی نہیں تھا، البتہ اگر جنون بالغ ہونے کے بعد لاحق ہوا تھا، تو پھر بالغ والی دعا پڑھی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (228/2، ط: سعید)
کصبی سبی مع احد ابویہ وبالاولٰی اذا سبی معہما والمجنون البالغ کالصبی کما فی الشرنبلالیۃ ولافرق بین کون الصبی ممیزاً اولا ولابین موتہ فی دارالاسلام او الحرب ولا بین کون السابی مسلماً اوذمےًا لانہ مع وجود الابوین لاعبرۃ للدار ولاللسابی بل ہوتا بع لاحد ابویہ الٰی البلوغ مالم یحدث اسلاماً وہو ممیز کما صرح بہ فی البحر۔
البحر الرائق: (184/2)
ولا یستغفر لصبی ولا لمجنون ویقول اللہم اجعلہ لنا فرطا (الی قولہ) لانہ لاذنب لہما
غنیة المستملي: (فصل في الجنائز، الرابع في الصلاة علیه، ص: 587)
"والمجنون کالطفل ذکره في المحیط، وینبغي أن یقید بالجنون الأصلي؛ لأنه لم یکلف فلا ذنب له کالصبي، بخلاف العارضي؛ فإنه قد کلّف، وعروض الجنون لایمحو ما قبله بل هو کسائر الأمراض، ورفعه للتکلیف إنما هو فیما یأتي لا فیما مضی. اه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی