سوال:
السلام علیکم، میں نے اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں طلاق دی، مگر بعد میں سوچنے پر مجھے یاد نہیں تھا کہ کتنی مرتبہ دی، بیوی سے پوچھا تو وہ کہہ رہی تھی کہ میں نے کانوں میں انگلیاں دیدی تھی مجھے کچھ یاد نہیں ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا میری طلاق واقع ہو گئی ہے؟ اگر ہو گئی ہے تو رجع، بائن یا مغلظہ میں سے کون سی واقع ہوئی ہے؟
تنقیح:
محترم: آپ پہلے اس بات کی وضاحت کردیں کہ آپ نے طلاق کے لیے کون سے الفاظ استعمال کیے تھے، اس کے بعد ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ کونسی طلاق واقع ہوئی ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
دارالافتاء الاخلاص کراچی
جواب تنقیح:
ا لفاظ یہ تھے کہ: ۱-میں تمھیں طلاق دیتا ہوں ۲-میں تمھیں طلاق دیتا ہوں اور اس کے بعد یاد نہیں ہے کہ تیسری مرتبہ دیا تھا یا نہیں ؟ اور بیوی بھی کہتی ہے کہ مجھے کچھ یاد نہیں کانوں میں انگلیاں دی تھیں.
جواب: واضح رہے کہ اگر شوہر نے بیوی کو طلاق کے الفاظ کہے، لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ طلاق کے الفاظ کتنی مرتبہ کہے ہیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر شک اس بات میں ہے کہ ایک طلاق دی ہے یا دو طلاق تو ایک طلاق شمار ہوگی، کیونکہ ایک طلاق یقینی ہے، اور اگر دو یا تین طلاق میں شک ہے تو دو طلاقیں شمار ہونگی، ان دونوں صورتوں میں اگر عدت کے اندر رجوع کرلے تو سابقہ نکاح برقرار رہے گا، اور عدت کے بعد رجوع کرنے کی صورت میں باہمی رضامندی سے ازسرنو نکاح کرنا لازم ہوگا، اور اگر تین یا اس سے زیادہ طلاق دینے میں شک ہے تو اس صورت میں تین طلاقیں واقع ہو کر بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی، اور شوہر کے پاس رجوع کا کوئی حق حاصل نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (283/3، ط: سعید)
ولو شک أطلق واحدة أو أکثر بني علی الأقل أي کما ذکرہ الإسبیجابي إلا أن یستیقن بالأکثر أو یکون أکبر ظنہ․
الأشباه و النظائر: (60- 64، قاعدة: من شك هل فعل أم لا؟ القاعدة الثالثة)
’’ومنها: شك هل طلق أم لا؟ لم یقع. شك أنه طلق واحدةً أو أکثر؟ بنی علی الأقل، کما ذکر الإسبیجابي‘‘.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی