عنوان: بیک وقت دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنا(6955-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی شخص نے دو شادیاں کی ہوں، تو کیا وہ ایک ساتھ ان کے ساتھ جماع کرسکتا ہے؟

جواب: حدیث مبارکہ میں ایمان و حیاء کو لازم و ملزوم قرار دیا گیا ہے، اگر ایک اٹھ جائے، تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے، شَرم و حیا ایک ایسا وصف ہے جو انسان اور جانور کے درمیان فرق کی بنیادی علامت ہے، بیک وقت دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنا شرم وحیاء کے خلاف اور مکرہ تحریمی ہے، نیز عورت کے لیے کسی دوسری عورت کا ستر بغیر ضرورت شدیدہ کے دیکھنا جائز نہیں ہے، اور یہ خلاف شرع فعل دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنے کی صورت میں پایا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 5093)
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْحَيَاءَ وَالْإِيمَانَ قُرَنَاءُ جَمِيعًا فإِذا رفع أَحدهمَا رفع الآخر»

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 3484)
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ.

الدر المختار: (208/3)
"ويكره للرجل أن يطأ امرأته وعندها صبي يعقل أو أعمى أو ضرتها أو أمتها أو أمته.

الھندیة: (380/5)
کرہ وطئ زوجتہ بحضرة ضرّتہا․

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1228 Feb 28, 2021
bayak waqt do biwion say aik sath jimaa karna, Intercourse with two wives at the same time

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.