سوال:
میں مسجد میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک مسجد کے باہر سے شور کی آوازیں سنائی دیں، میں نے مسجد کی کھڑکی سے جھانک کر دیکھا، تو دو لوگ آپس میں لڑ رہے تھے، جب لڑائی زیادہ ہوگئی، تو مجھ سے صبر نہ ہوسکا اور میں بھولے سے مسجد سے باہر چھڑانے کی غرض سے نکل گیا، اور بعد میں اعتکاف کا یاد آیا، تو فوراََ مسجد میں آگیا، آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا میرا اعتکاف ٹوٹ گیا؟
جواب: واضح رہے کہ بلا عذرِ طبعی و شرعی مسجد سے باہر نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے اور لڑنے والوں کو چھڑانا عذرِ طبعی و شرعی میں داخل نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد سے باہر نکلنے سے آپ کا اعتکاف ٹوٹ گیا اور اب آپ پر روزہ رکھنے کے ساتھ ایک دن رات اعتکاف کی قضا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (444/2، ط: دار الفکر)
وعلى كل فيظهر من بحث ابن الهمام لزوم الاعتكاف المسنون بالشروع۔۔۔۔۔۔اما على قول غيره فيقضي اليوم الذي أفسده لاستقلال كل يوم بنفسه۔۔الخ
الھندیۃ: (212/1، ط: دار الفکر)
(وأما مفسداته) فمنها الخروج من المسجد فلا يخرج المعتكف من معتكفه ليلا ونهارا إلا بعذر، وإن خرج من غير عذر ساعة فسد اعتكافه في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في المحيط. سواء كان الخروج عامدا أو ناسيا هكذا في فتاوى قاضي خان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی