سوال:
مفتی صاحب ! بخار اتارنے کا کوئی وظیفہ بتادیں۔
جواب: حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بخار ہوجائے، جو کہ آگ کا ایک حصہ ہے تو اسے چاہئے کہ اسے ٹھنڈے پانی سے بجھائے اور کسی بہتی ہوئی نہر کے سامنے پانی کے بہاؤ کی سمت کھڑا ہوجائے اور یوں کہے: بِسْمِ اللهِ، اَللّٰهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، (ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ ! اپنے بندہ کو شفا عطا فرما اور اپنے رسول کو سچا کر دکھا) اور یہ عمل طلوع آفتاب سے پہلے اور نمازِ فجر کے بعد کرے، اس کے بعد بہتی ہوئی نہر میں تین غوطہ لگائے اور یہ عمل تین دن تک کرے، اگر تین دن مین ٹھیک نہ ہوا، تو پانچ دن تک، ورنہ نو دن تک یہ عمل کرے، اللہ کے حکم سے اس کا مرض نو دن سے آگے نہ بڑھے گا۔ (جامع الترمذی، رقم الحديث: 2084)
تشريح: اس عبارت کے اندر یہ بھی احتمال ہے کہ تین روز میں تین غوطے لگانا چاہئیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ ہر دن میں تین ہوں اور یہ علاج بخار کی بعض قسموں کے لئے مخصوص ہے، صفراوی مزاج والوں کے لیے جیسے یہ مزاج آلِ حجاز والوں کا ہے، اس لیے کہ بعض قسموں میں غسل کرنا مضر ہوتا ہے اور ہلاکت کا باعث بن جاتا ہے، مگر تجربہ کار طبیب کے مشورہ کے ساتھ نقصان و ہلاکت سے بچاؤ ہوجاتا ہے اور خطابی نے کہا ہے کہ ایک شخص کو بخار تھا، اس نے پانی کے اندر غوطہ مارا اور نہانے کی وجہ سے اس کی حرارت اند ہی رہ گئی اور سخت بیمار ہو گیا اور ہلاک ہونے کے قریب ہوگیا، جب تندرست ہوا تو اس نے حدیث کے بارے میں ایک بری بات منہ سے نکالی، اس وجہ سے کہ وہ حدیث کا معنی سمجھ نہ سکا کہ یہ حکم ہر طرح کے بخار کے لیے نہیں ہے۔ (مظاہر حق، ج2، ص68، مکتبۃ العلم، لاہور)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحديث: 2084)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَشْقَرُ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللهِ الشَّامِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَوْبَانُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمُ الحُمَّى فَإِنَّ الحُمَّى قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيُطْفِئْهَا عَنْهُ بِالمَاءِ فَلْيَسْتَنْقِعْ نَهْرًا جَارِيًا لِيَسْتَقْبِلَ جَرْيَةَ الْمَاءِ فَيَقُولُ: بِسْمِ اللهِ، اَللّٰهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَلْيَغْتَمِسْ فِيهِ ثَلاَثَ غَمَسَاتٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلاَثٍ فَخَمْسٍ، وَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٌ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ فَتِسْعٍ فَإِنَّهَا لاَ تَكَادُ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللَّهِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی