سوال:
مفتی صاحب ! والد کو اپنے بیٹے کی دیت ملنا تھی، مگر باپ فوت ہو گیا، اب وہ دیت کی رقم کس کو ملے گی؟ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔
جواب: صورت مسئولہ میں والد کے لئے اپنے بیٹے کی دیت کی رقم ایک قرض کی حیثیت رکھتی ہے اور قرض خواہ کی وفات کے بعد، اس کے قرض کی رقم چونکہ ترکہ میں شامل ہو کر ورثاء کا حق ہوتی ہے، لہذا والد کو اپنے بیٹے کی دیت کی رقم (جو ان کی زندگی میں ملنا تھی)، اب ان کی وفات کے بعد وہ رقم ترکہ میں شمار ہو کر ان کے ورثاء کو ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (396/7، ط: دار الكتب العلمية)
وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية.
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (260/39- 261)
"والموت لم یعرف مسقطاً للدین في أصول الشرع ، فلا یسقط شيء منہ بالموت کسائر الدیون ".
"لا خلاف بین الفقہاء في عدم تأثیر موت الدائن علی الدیون التي وجبت لہ في ذمۃ الغرماء ، وأنہا تنتقل إلی ورثتہ کسائر الأموال التي ترکہا ، لأن الدیون في الذمم أموال حقیقۃ أو حکمًا باعتبارہا تؤول إلی مال عند الاستیفاء".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی