سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
حضرت ! زید نے ایک کمپنی بنائی، بکر اس میں مال لگاتا ہے، زید سارا کام کرتا ہے، آخر میں وہ منافع کا 70 فیصد بکر کو دیتا ہے، اور 30 فیصد خود رکھ لیتا ہے، اس طرح کاروبار کرنا کیسا ہے؟
3 ماہ بعد زید نے اپنی کمپنی کی ٹیکس ریٹرن فائل کی ہے، اب زید بکر سے کہتا ہے کہ اس میں سے جتنی رقم ملے گی، وہ میں ساری خود رکھ لوں گا، باہمی رضامندی سے ایسا کرنا کیسا ہے؟
جزاک اللہ خیرا
جواب: 1- مذکورہ معاملہ شراکت (partner ship) کا ہے٬ جو کہ شرعا جائز ہے٬ بشرطیکہ ناجائز ہونے کی کوئی اور وجہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ کاروبار میں نقصان کی صورت میں ہر فریق اپنے سرمایہ کے بقدر نقصان برداشت کرے گا۔
2- کاروبار کا ٹیکس ریٹرن کاروبار کا ہی حصہ ہے٬ اس لئے ہر فریق حسب معاہدہ اس میں شریک ہے٬ تاہم اگر ایک شریک اپنی خوشی اور رضامندی سے٬ اپنا حصہ دوسرے شریک کو دینا چاہے٬ تو دے سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (242/3، ط: إدارۃ المعارف، دیوبند)
"ومن شرطہا أن یکون الربح بینہما مشاعًا لا یستحق أحدہما دراہم مسماۃ من الربح"
و فیھا ایضا: (کتاب الشرکة، 629/3)
"الربح علی ما شرطا والوضیعۃ علی قدر المالین"
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی