سوال:
مفتی صاحب ! کچھ لوگ میت دفناتے وقت قبر میں عہد نامہ رکھتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت بتادیں۔
جواب: قبر میں میت کے ساتھ عہد نامہ رکھنا، جس میں کلمہ طیبہ اور بعض آیات قرآنیہ وغیرہ لکھی ہوتی ہیں، جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں اللہ تعالی کے مبارک نام اور قرآنی آیتوں کی بے حرمتی لازم آتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (246/2، ط: دار الفکر)
وَقَدْ أَفْتَى ابْنُ الصَّلَاحِ بِأَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَى الْكَفَنِ يس وَالْكَهْفُ وَنَحْوُهُمَا خَوْفًا مِنْ صَدِيدِ الْمَيِّتِ وَالْقِيَاسُ الْمَذْكُورُ مَمْنُوعٌ لِأَنَّ الْقَصْدَ ثَمَّ التَّمْيِيزُ وَهُنَا التَّبَرُّكُ، فَالْأَسْمَاءُ الْمُعَظَّمَةُ بَاقِيَةٌ عَلَى حَالِهَا فَلَا يَجُوزُ تَعْرِيضُهَا لِلنَّجَاسَةِ، وَالْقَوْلُ بِأَنَّهُ يُطْلَبُ فِعْلُهُ مَرْدُودٌ لِأَنَّ مِثْلَ ذَلِكَ لَا يُحْتَجُّ بِهِ إلَّا إذَا صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - طَلَبُ ذَلِكَ وَلَيْسَ كَذَلِك۔
و فیہ ایضاً: (247/2)
الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش، وما ذاك إلا لاحترامه، وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة فالمنع هنا بالأولى ما لم يثبت عن المجتهد أو ينقل فيه حديث ثابت فتأمل.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی