عنوان: بیوی کو " ٹھیک ہے اب سے چلی جاؤ " کہنے سے طلاق کا حکم(7035-No)

سوال: مفتی صاحب ! جب میری بیوی کو میرے سابقہ تعلقات کے بارے میں پتا چلا تو اس پر وہ کہنے لگی کہ اگر مجھے پہلے سے پتا ہوتا تو میں شادی سے انکار کردیتی، اس پر میں نے کہہ دیا کہ " ٹھیک ہے اب سے چلی جاؤ " جسے سن کر میری بیوی ناراض ہوگئی۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس جملے "ٹھیک ہے اب سے چلی جاؤ" سے طلاق واقع ہوجائیگی؟ جبکہ میرا ارادہ طلاق کا نہیں تھا، بلکہ بیوی کو اختیار دینا تھا کہ اگر وہ چاہے تو تلاش کرکے کسی ایسے لڑکے کے پاس جاسکتی ہے جس کی زندگی میں کوئی لڑکی نہ آئی ہو۔

جواب: "اب سے چلی جاؤ" طلاق کے کنائی الفاظ میں سے ہے، ان سے نیت کے بغیر طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کی نیت طلاق کی نہیں تھی، اس لئے ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (314/3، ط: سعید)
ولو قال : اذہبي فتزوجي، وقال لم أنو الطلاق لا یقع شيء؛ لأن معناہ أن أمکنک إلی قولہ ویؤید ما في الذخیرۃ اذہبي وتزوجي لایقع إلا بالنیۃ۔

فتاویٰ عثمانی: (368/2، ط: مکتبہ معارف القرآن)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 945 Mar 07, 2021
biwi ko thek hai ab say chali jao kehne say talaaq ka hukum, Divorce by saying to the wife, "Okay, go now."

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.